سنی اور شیعہ کی تقسیم اس سوال پر ہے کہ 632 م?
?ں محمد کی وفات کے بعد مسلمان?
?ں کی قیادت کون کرے گا۔ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ قریش کے رکن تھے جو مکہ کے راستے تجارتی راست?
?ں کو کنٹرول کرتے تھے۔ اسلامی روایت کے مطابق،
اس ??ے جبرائیل فرشتہ سے وحی حاصل کی، جس سے وہ توحید کا نبی بنا۔
اس ??ے قریش کے لوگ?
?ں کے شرک کی مخالفت کی اور قبائلی عمائدین نے اس کا بائیکاٹ کیا، لیکن
اس ??ے محمد ک
ے پ??روکار?
?ں کو روز بروز بڑھنے سے نہ روکا۔
جیسا کہ محمد کی صورت حال خطرناک ہوتی ?
?ئی??
اس ??ے دوسرے عرب قبائل سے تعاون حاصل کرنا شروع کیا۔ 620 عیسوی کے لگ بھگ، محمد کو یثرب (مدینہ) میں کچھ لوگ?
?ں کی حمایت حاصل ہوئی، اور اس کے بعد مقامی لوگوں نے آہستہ آہستہ پیغمبر کے عقیدہ کو قبول کیا اور مقامی اندرونی تنازعات کو حل کرنے اور انہ?
?ں مقامی رہنما کے طور پر منتخب کرنے کے لیے محمد کو مدینہ مدعو کرنے کے لیے ایلچی بھیجے۔ 621 میں اپنے چچا ابو طالب اور ان کی بیوی خدیجہ کی وفات کے بعد مکہ مزید محفوظ نہیں رہا،
اس ??یے وہ 622 م?
?ں مدینہ فرار ہو گئے، یہ واقعہ حجرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
وہ مسلمان جنہوں نے مکہ میں اسلام قبول کیا اور محمد کی پیروی م?
?ں مدینہ آئے ان لوگ?
?ں کو مہاجر کہا جاتا تھا جب وہ تنہا اور کمزور تھے اور اپنی جان و مال میں حصہ ڈالتے تھے۔ مدینہ کے وہ لوگ جنہوں نے محمد کو پناہ دی اور بعد کی مہموں میں ان کی پیروی کی انہیں انصار کہا جاتا ہے۔ اگرچہ احد کی جنگ م?
?ں مکہ والوں نے مسلمان?
?ں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، لیکن
اس ??ے صرف مہاجرین اور انصار کو زیادہ متحد کر دیا اور مسلمان ان کی نئی شناخت بن گئے۔ دون?
?ں کے درمیان بھائی چارہ قرآن اور مدینہ کے چارٹر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی جائیداد کے وارث بھی ہو سکتے ہیں، مرنے والے کے رشتہ داروں سے زیادہ۔