انسانی تہذیب کے ارتقا میں علامتوں نے ہمیشہ مرکزی کردار ا?
?ا کیا ہے۔ یہ خاکے، شکلیں یا تصویری اشارے صرف ظاہری چیزوں تک محدود نہیں، بلکہ گہرے معنوی نظام کی نمائ?
?دگ?? کرتے ہیں۔ قدیم غاروں کی دیواروں پر بنے ہوئے نقش سے لے کر آج کے ڈیجیٹل ایموجیز تک، علامتیں انسانی سوچ اور جذب
ات ??ا اظہار کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ رہی ہیں۔
مذہبی تناظر میں علامتوں کی اہمیت ناقابلِ فراموش ہے۔ مثال کے طور پر ہندو م?
? میں اوم کا
نش??ن روحانی یکجہتی کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ عیسائی?
? میں صلیب کی شکل قربانی اور نج
ات ??ی علامت بن گئی۔ اسی طرح اسلامی ثقاف?
? میں ہلال کا
نش??ن امید اور روشنی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ علامتیں نہ صرف عقیدوں کو سمیٹتی ہیں بلکہ انہیں آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔
سائنسی ترقی نے بھی علامتوں کو نئی جہتیں دی ہیں۔ ریاضی کے +، -، π جیسے علامتی نظام نے پیچیدہ نظری
ات ??و سمجھنے میں آسانی پی?
?ا کی۔ کیمیا میں استعمال ہونے والے عناصر کے مختصر علامتی ناموں نے بین الاقوامی سطح پر رابطے کو ممکن بنایا۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں علامتوں نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ سوشل میڈیا پر استعمال ہونے والے ایموجیز انسانی جذب
ات ??و مختصر ترین انداز میں بیان کرنے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ ٹریفک کے
نش??نوں سے لے کر کاروباری لوگو تک، علامتیں روزمرہ ز?
?دگ?? کا لازمی حصہ ہیں۔
فنونِ لطیفہ میں بھی علامتوں کا استعمال تخلیقی اظہار کو گہرائی بخشتا ہے۔ شاعری میں استعارے اور تمثیلیں دراصل علامتی زبان ہی کی توسیع ہیں جو قاری کو تصور
ات ??ی نئی کائنا?
? میں لے جاتی ہیں۔
آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہو ?
?ا کہ علامتیں انسانی تجرب
ات ??ا ایک جامع ریکارڈ ہیں۔ یہ نہ صرف ماضی کو محفوظ کرتی ہیں بلکہ مستقبل کے لیے راستہ بھی متعین کرتی ہیں، ثقافتی ورثے اور جدیدیت کے درمیان ایک پل کی حیثیت سے۔